اشاعتیں

پراپرٹی زبانی ہبہ کرنا

تصویر
 پراپرٹی زبانی ہبہ کرنا ۔ اگر پراپرٹی کے کاغذات میں مسئلہ ہو تو بھی پراپرٹی کا مالک زبانی ہبہ کر سکتا ہے۔ ہبہ کرنے والے کو واہب اور جِسے ہبہ کیا جائے اُسے موہوب الیہ کہا جاتا ہے۔ ہبہ کرنے والا جائیداد گفٹ کرنے کی آفر کرتا ہے اور لینے والا آفر کو قبول کرتا ہے گواہان کی موجودگی میں، اور جائیداد کا قبضہ موہوب الیہ کو منتقل کر دیا جاتا ہے۔ قانون ایسے زبانی ہبہ کو تسلیم کرتا ہے۔ اِس زبانی ہبہ کی بابت یاداشت کے طور پر تحریر بھی لکھی جا سکتی ہے جو عدالت میں کام آ سکتی ہے۔ واضح رہے کاغذات میں نام اُس صورت ہی آئے گا کہ جب آپ انتقال درج کروا لیں گے۔ اگر کسی بھی وجہ سے انتقال نہ کروا سکیں پھر اِسی زبانی ہبہ اور تحریر کی بنیاد پر عدالت سے ہبہ کی ڈگری حاصل کر سکتے ہیں اور ہبہ شدہ جائیداد کا انتقال کروا سکتے ہیں۔

وراثت کی تقسیم۔

تصویر
 وراثت کی تقسیم۔  اگر متوفی کے وارثان میں ایک بیوہ، ایک بیٹی اور تین بہنیں موجود ہوں تو؛  ☆۔بیوہ کو کل جائیداد کا 1/8 حصہ ملے گا۔ ☆۔بیٹی کو کل جائیداد کا 1/2 حصہ ملے گا۔ ☆۔باقی تمام جائیداد بہنوں میں تقسیم ہو جائے گی۔ اگر وارثان میں صرف ایک بیوہ اور ایک بہن ہو تو؛ ☆۔بیوہ کو 1/4 حصہ ملے گا۔ ☆۔باقی تمام جائیداد یعنی 3/4 حصہ بہن کو ملے گا۔ اگر کسی خاتون کا انتقال ہو جائے اور وارثان میں شوہر اور خاتون کی ایک بہن ہو تو؛ ☆۔دونوں کو آدھی آدھی جائیداد ملے گی۔

سوتیلے بہن بھائی کا وراثت میں حصہ۔

تصویر
  سوتیلے بہن بھائی کا وراثت میں حصہ۔   مادری بہن بھائی وہ ہوتے ہیں جن کی ماں ایک ہو باپ الگ الگ ہوں۔  اگر متوفی کے وارثان میں ایک بیوہ اور ایک سوتیلا بھائی  ہو مگر اولاد نہ ہو تو ☆۔ بیوہ کا حصہ 1/4  ☆۔ سوتیلے بھائی کا 1/6 ☆۔ اور باقی ساری جائیداد کزنز کے نام منتقل ہو جائے گی۔ لیکن اگر کزنز بھی نہ ہوں تو  ☆۔1/4 یعنی 25% بیوہ کو ملے گا۔  ☆۔اور باقی ساری جائیداد یعنی 3/4 حصہ(75%) بھائی کے نام منتقل ہو جائے گی۔ اگر متوفی کے وارثان میں ایک بیوہ، ایک بیٹی، دو سوتیلے بھائی اور ایک سگے بھائی (مرحوم) کی اولاد موجود ہو تو؛  ☆۔بیوہ کا حصہ 1/8 ☆۔بیٹی کا حصہ 1/2 ☆۔دو سوتیلے بھائیوں کا حصہ 1/3 ☆۔اور سگے بھائی کی اولاد کو باقی بچ جانے والی جائیداد ملے گی۔

جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی

تصویر
 جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی بجٹ 25-2024 میں نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی فروخت پر 45 فیصد ٹیکس کی  تجویز۔ حکومت کا 25-2024 میں پراپرٹی انکم ٹیکس سے 477.11 بلین روپے حاصل کرنے  کا ہدف۔  مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں اہم تبدیلیاں تجویز کی ہیں۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال میں پراپرٹی کے لین دین پر کیپیٹل گین ٹیکس میں اضافہ ہوگا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران اعلان کیا کہ فائلرز کو اب جائیداد کی خرید و فروخت پر 15 فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔ جبکہ نان فائلرز سے جائیداد کے لین دین پر 45% تک ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ بجٹ میں غیر منقولہ جائیدادوں سے متعلق فائلرز، نان فائلرز اور وقت پر ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والوں کے لیے الگ الگ ٹیکس کی شرح متعارف کرائی گئی ہے۔ حکومت کا آئندہ مالی سال کے لیے جائیدادوں پر انکم ٹیکس سے 477.11 ارب  روپے حاصل کرنے کا ہدف ہے https://www.samaa.tv/2087316361-budget-2024-25-45-tax-on-property-sales-for-non-filers-pro...

جب انتقال وراثت درج نہ ہو

 جب انتقال وراثت درج نہ ہو   اگر دیگر ورثا ء انتقال وراثت درج نہ کروانا چاہیں تو آپ اپنا حصہ لے سکتے ہیں؟ انتقال وراثت جب بھی درج ہو گا، تمام ورثا ء کو ان کا حصہ ملے گا۔ انتقال وراثت کے تین طریقے ہیں:  1۔آپ ریوینیو آفیسر کے پاس وراثتی انتقال کی فائل جمع کروائیں گے، پٹواری شجره بنائے گا، تصدیق کے بعد ریونیو آفیسر اسے پاس کرے گا تو پراپرٹی آپ کے نام منتقل ہو جائے گی، ایک وارث اکیلا یہ عمل مکمل کروا سکتا ہے۔ 2۔آپ نادرا آفس سے سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کر کے انتقال وراثت کروا سکتے ہیں۔ اس کے لیے سب وارثان کا نادرا دفتر آنا ضروری ہے۔ 3۔اگر مندرجہ بالا دونوں طریقوں میں آپ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے، وارثان میں کسی طرح کا تنازع ہو تو آپ عدالت کے ذریعے وارثان ڈیکلیئر کروا سکتے ہیں۔عدالت تمام ورثا ء کے حصوں کا تعین کرے گی اور انتقال وراثت کا حکم جاری کرے گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا نام دبئی کی جائیدادوں کے ڈیٹا میں شامل ۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا نام دبئی کی جائیدادوں کے ڈیٹا میں شامل ۔     جسٹس منصور علی شاہ کا نام آنے پر انہوں نے اس کی وضاحت کی ہے کہ بطور وکیل انہوں نے دبئی میں اقساط پر ایک اپارٹمنٹ خریدا، تاہم یہ منصوبہ مکمل نہ ہوا، اور انویسٹمنٹ ضائع ہو گئی۔ مزید کہا کہ جولائی 2017 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میں نے اپنے اثاثے بشمول دبئی کی جائیداد کو پبلک کیا۔ ٹیکس سال 2016 کے دستاویزات میں دبئی کی 2.38 ملین روپے مالیت کی کی تفصیل موجود ہے۔  دبئی پراپرٹی کی تفصیلات میں جسٹس منصور علی شاہ کا نام موجود ہے، جو میسن ریزیڈنس کلیکشن میں جائیداد کے مالک ہیں۔جسٹس شاہ سے جب اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دبئی پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی تھی مگر وہ پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا اور ان کی رقم ضائع ہو گئی۔ ان کے جواب پر دبئی لینڈ رجسٹری کی ویب سائٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سینئر جج کے جواب کی تصدیق کی کہ مذکورہ پراپرٹی موجود نہیں ہے۔ https://www.thenews.com.pk/print/1193035-justice-mansoor-didn-t-get-possession-of-apartment-in-dubai

اراضی تقسیم کا عمل حکومت پنجاب نے شروع کر دیا۔

تصویر
  ہمارے ملک میں اراضی کے مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کا عمل بہت مُشکِل اور پیچیدہ ہے۔ایک کھیوٹ کے اندر بہت زیادہ خسرے ڈال دئیے جاتے ہیں۔ مشترکہ مالکان میں سے جو طاقتور ہوتا ہے وہ زیادہ قیمت والے حصے پر قبضہ کر لیتا ہے اور کمزور مالکان کے حصے میں کم قیمت رقبہ آتا ہے۔ حکومت پنجاب نے ایک نیا پراجیکٹ PULSE شروع کیا ہے، جس کے تحت تمام شہروں اور دیہاتوں کی ساری اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔ جس کے ساتھ مشترکہ کھاتوں کی، بغیر کسی سرکاری فیس کے، تقسیم کی جا رہی ہے۔اسی سلسلے میں ایک اشتہار دیا گیا ہے۔   " حکومت پنجاب کی جانب سے مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم کا آغاز مالکان کی باہم رضامندی سے کیا جا رہا ہے تاکہ زمین کی ملکیت اور قبضے سے متعلق مسائل اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔تقسیم کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد آپ کے اراضی ریکارڈ کو ڈیجیٹل نقشہ کے ساتھ منسلک کر کے محفوظ کر دیا جائے گا۔نظرانداز ہونے والے طبقات خاص طور پر خواتین کے وراثتی/ملکیتی حقوق کو مدنظر رکھا جائے گا " ۔ اس وقت حافظ آباد اور لودھراں میں یہ حکومتی پراجیکٹ شروع کیا جا چکا ہے اور اراضی کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ ہمار...

کیا والد کی زندگی میں اس کی جائیداد میں سے اپنا حصّہ لیا جا سکتا ہے؟

تصویر
Blogger: Adv. Sofia Noreen کیا والد کی زندگی میں اس کی جائیداد میں سے اپنا حصّہ لیا جا سکتا ہے؟ کیا والد اپنی زندگی میں جائیداد میں سے اپنی اولاد کو حصہّ دے سکتا ہے؟ بُنیادی نکتہ ذہن نشین کر لیں کہ ایک شخص کی ملکیت میں جو جائیداد ہو جب تک وہ زندہ ہے تب تک کسی دوسرے شخص کا اس جائیداد پر کسی طرح کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ جائیداد کا مالک مکمل اختیار رکھتا ہے چاہے وہ جائیداد کو فروخت کرے ، ہبہ کرے، تبادلہ کرے، وصیت کرے وہ ان معاملات میں مکمل آزاد ہے۔ اس کی بیوی یا اولاد جب تک وہ شخص خود زندہ ہے اس  کی جائیداد پر کوئی حق نہیں رکھتے۔  مالک جائیداد کے فوت ہونے کے بعد ہی وارثان کو انتقال وراثت کے عمل کے ذریعے جائیداد منتقل ہوتی ہے۔   اگر ایک شخص کے تین بیٹے ہوں اور ایک بیٹا والد سے جائیداد میں اپنا حصّہ مانگ لے تو کیا والد کو حصہ دینا چاہیے؟  جیسا کہ پہلے واضع کیا کہ زندگی میں حصہ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر اولاد میں سے کوئی اپنا مکان یا کسی کاروباری مقصد کے لیے جائیداد کا تقاضا کرے تو والد اپنی مرضی سے کچھ جائیداد اسے دے سکتا ہے۔ والد اپنی آزاد مرضی سے پراپرٹی اپنی...

انتقال وراثت میں صرف بیٹوں کا نام شامل ہے اور بیٹیوں کا نام شامل نہیں کیا تو اس کو درست کروانے کے لیے کون سے فورم موجود ہیں؟

تصویر
Blogger: Adv. Sofia Noreen انتقال وراثت میں صرف بیٹوں کا نام شامل ہے اور بیٹیوں کا نام شامل نہیں کیا تو اس کو درست کروانے کے لیے کون سے فورم موجود ہیں؟ آج کے دور میں جائیداد کے انتقال وراثت میں بیٹیوں کو شامل نہ کیا جائے یہ اتنا آسان  نہیں ہے ۔ کیونکہ انتقال وراثت کے وقت  ایف آر سی جسے نادرا جاری کرتا ہے وہ ساتھ لگانا ضروری ہے اور اس  میں تمام بچوں کے نام شامل ہوتے ہیں اور اگر اس میں موجود ناموں میں سے کسی کا نام شامل نہ کیا جائے تو ایسا کرنا فراڈ  تصور ہو گا۔  اس فراڈ میں کون کون شامل ہوتا ہے؟  اس فراڈ میں پٹواری جو کہ شجرہ نصب تیار کرتے وقت وارثان کو حذف کر دیتا ہے، تحصیلدار جو اس انتقال کو پاس کرتا ہے، نمبردار جو وارثان  کی تصدیق کرتے وقت غلط بیانی کرتا ہے۔ ان کے علاوہ گواہ اور وہ وارث جو وراثت کو درج کروا رہا ہے سب شامل ہوتے ہیں ان سب کے خلاف کرمینل کاروائی کی جا سکتی ہے ۔ ( PPC) پی پی سی  کی سیکشن 498  کے مطابق اگر کوئی شخص جان بوجھ کر خواتین کو وراثتی جائیداد کے حق سے محروم کرے گا تو اس کو 10 سال تک کی قید اور 10 لاکھ روپے تک کا جرمانہ ...

نام کی درستگی

Blogger: Adv. Sofia Noreen   شناختی کارڈ اور محکمہ مال کے ریکارڈ میں نام کے فرق کو کیسے درست کیا جائے؟ عمومی طور پر جب کسی ادارے میں نام کی درستگی یا تبدیلی کرانی ہو تو اس مقصد کے لیے سول کورٹ سے ڈگری لی جاتی ہے ۔ جس کے بعد ہی نام کی تبدیلی یا درستگی کی جاتی ہے ۔ محکمہ مال کے ریکارڈ میں اگر نام شناختی کارڈ سے مختلف ہو تو اس کی درستگی کے لیے آپ تحصیل دار کو درخواست دیں گے ۔ شناختی کارڈ کی کاپی اور ضرورت کے مطابق دیگر کاغذات بھی ساتھ لف کریں گے ۔ تحصیل دار درخواست کا جائزہ لینے کے بعد یہ درخواست سرکل ریونیو آفیسر کے پاس بھیج دے گا ۔ سرکل ریونیو آفیسر  پٹواری اور قانونگو سے رپورٹ حاصل کرے گا سرکل ریونیو آفیسر دو معتبر افراد مثلاً کونسلر یا نمبردار کے بیان ریکارڈ کرے گا کہ آیا درخواست گزار کا موقف درست ہے یا نہیں۔ سرکل ریونیو آفیسر رپورٹ مکمل کر کے یہ رپورٹ تحصیل دار کو بھیج دے گا، تحصیل دار نام کی درستگی یا اس میں ہونے والی تبدیلی کو دُرست کر کے درج کرنے کا حکم دے گا ۔  درخواست پر کسی طرح کے اعتراض کی صورت میں درخواست گزار کو طلب کر کے اس کا موقف سنا جائے گا جس کے بعد درخواس...