کیا والد کی زندگی میں اس کی جائیداد میں سے اپنا حصّہ لیا جا سکتا ہے؟
کیا والد کی زندگی میں اس کی جائیداد میں سے اپنا حصّہ لیا جا سکتا ہے؟ کیا والد اپنی زندگی میں جائیداد میں سے اپنی اولاد کو حصہّ دے سکتا ہے؟
بُنیادی نکتہ ذہن نشین کر لیں کہ ایک شخص کی ملکیت میں جو جائیداد ہو جب تک وہ زندہ ہے تب تک کسی دوسرے شخص کا اس جائیداد پر کسی طرح کا کوئی حق نہیں ہوتا۔ جائیداد کا مالک مکمل اختیار رکھتا ہے چاہے وہ جائیداد کو فروخت کرے ، ہبہ کرے، تبادلہ کرے، وصیت کرے وہ ان معاملات میں مکمل آزاد ہے۔ اس کی بیوی یا اولاد جب تک وہ شخص خود زندہ ہے اس
کی جائیداد پر کوئی حق نہیں رکھتے۔
مالک جائیداد کے فوت ہونے کے بعد ہی وارثان کو انتقال وراثت کے عمل کے ذریعے جائیداد منتقل ہوتی ہے۔
اگر ایک شخص کے تین بیٹے ہوں اور ایک بیٹا والد سے جائیداد میں اپنا حصّہ مانگ لے تو کیا والد کو حصہ دینا چاہیے؟
جیسا کہ پہلے واضع کیا کہ زندگی میں حصہ کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لیکن اگر اولاد میں سے کوئی اپنا مکان یا کسی کاروباری مقصد کے لیے جائیداد کا تقاضا کرے تو والد اپنی مرضی سے کچھ جائیداد اسے دے سکتا ہے۔ والد اپنی آزاد مرضی سے پراپرٹی اپنی اولاد میں سے کسی کو بھی ہبہ کر سکتا ہے۔ یہاں ایک بات قابل ذکر ہے کہ اگر وہ شخص تین کنال کا مالک ہے اور وہ اپنی مرضی سے ایک کنال اپنے ایک بیٹے کو ہبہ کر دے تو ہبہ کی صورت میں مل جانے والی جائیداد کے بعد بھی اس بیٹے کا والد کی جائیداد میں وراثتی حق ختم نہیں ہو گا۔ ہبہ کی جانے والی پراپرٹی اس کی اضافی پراپرٹی تصور ہو گی اور انتقال وراثت میں وہ باقی بھائیوں کے برابر حصہ لے گا۔
اگر باقی بھائی اس بنیاد پر عدالت میں چلے جائیں کہ وہ ہبہ کی صورت میں جائیداد میں سے حصہّ لے چکا ہے اور باقی کی جائیداد پر اب اس کا کوئی حق نہیں ہے تو عدالت اس دلیل کو قبول نہیں کرے گی اور اسے باقی بھائیوں کے برابر وراثت میں حصہ دے گی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں