اراضی تقسیم کا عمل حکومت پنجاب نے شروع کر دیا۔

 



ہمارے ملک میں اراضی کے مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کا عمل بہت مُشکِل اور پیچیدہ ہے۔ایک کھیوٹ کے اندر بہت زیادہ خسرے ڈال دئیے جاتے ہیں۔ مشترکہ مالکان میں سے جو طاقتور ہوتا ہے وہ زیادہ قیمت والے حصے پر قبضہ کر لیتا ہے اور کمزور مالکان کے حصے میں کم قیمت رقبہ آتا ہے۔

حکومت پنجاب نے ایک نیا پراجیکٹ PULSE شروع کیا ہے، جس کے تحت تمام شہروں اور دیہاتوں کی ساری اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔ جس کے ساتھ مشترکہ کھاتوں کی، بغیر کسی سرکاری فیس کے، تقسیم کی جا رہی ہے۔اسی سلسلے میں ایک اشتہار دیا گیا ہے۔

 "حکومت پنجاب کی جانب سے مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم کا آغاز مالکان کی باہم رضامندی سے کیا جا رہا ہے تاکہ زمین کی ملکیت اور قبضے سے متعلق مسائل اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔تقسیم کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد آپ کے اراضی ریکارڈ کو ڈیجیٹل نقشہ کے ساتھ منسلک کر کے محفوظ کر دیا جائے گا۔نظرانداز ہونے والے طبقات خاص طور پر خواتین کے وراثتی/ملکیتی حقوق کو مدنظر رکھا جائے گا " ۔

اس وقت حافظ آباد اور لودھراں میں یہ حکومتی پراجیکٹ شروع کیا جا چکا ہے اور اراضی کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔

ہماری نظر میں اِس مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ کھیوٹ کے اندر ایک سے زائد خسرہ نہ ہو تاکہ تقسیم کے عمل کی ضرورت ہی نہ ہو۔ اُس سے بھی بہتر حل یہ ہے کہ کھیوٹ کا استمعال ہی نہ ہو، کھیوٹ میں قیمتی اور کم قیمت خسرے اکٹھے کر دئیے جاتے ہیں جس سے مسائل بنتے ہیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسٹام پیپر پر خریدی گی زمین کو کیسے محفوظ کیا جا سکتا ہے؟

مختار نامہ خاص اور مختار نامہ عام میں کیا فرق ہے؟

What is shamlat / How many types of shamlat / شاملات