بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 اسلام علیکم

 سوال:  ایسی  بیوہ  جس کی اولاد نہ ہو ، وہ بعد میں  دوسری شادی کرلے تو کیا اسے  پہلے خاوند کی پراپرٹی میں سے حصہ ملے گا؟

  جواب:  جب کوئی شخص فوت ہوتا ہے تو اس کی جائیداد اسی وقت وارثان میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ جو وارث اس وقت زندہ ہوتے ہیں وہ اس کی پراپرٹی کے مالک بن جاتے ہیں سوال کو سامنے رکھتے ہوے بات کریں تو جب خاوند کی وفات ہوگی تو اسکی بیوی اسی وقت 1/4 حصے کی مالک بن جائے گی۔ اگر اس کی اولاد ہوتی تو پھر بیوی کو 1/8 حصہ ملنا  تھا اولاد نہیں  تو اب 1/4 ملے گا۔ اب وہ خاتون اگر دوسری شادی کر لیتی ہے تو اس سے فرق نہیں پڑتا پہلے خاوند سے ملنے والی جائیداد اس کے پاس ہی رہے گی۔

 اسلامی قانون وراثت صدیوں سے برصغیر میں لاگو ہے لیکن  بعض ایسے رواجات بھی موجود تھے جن کے تحت زمین کی تقسیم کی جاتی تھی، پنجاب کے بعض علاقوں میں یہ رواج تھا کہ جب کوئی ایسا شخص فوت ہوتا  جسکی اولاد موجود نہ ہوتی  صرف ایک بیوہ موجود ہوتی تو تمام پراپرٹی اس بیوی کے نام کردی جاتی تھی اسے لمیٹڈ اونر کہتے تھے وہ اس پراپرٹی کو فروخت نہیں کر سکتی تھی صرف استمعال کر سکتی تھی لیکن اگر وہ  دوسری شادی کر لیتی تو تمام پراپرٹی سے محروم ہو جاتی تھی اور وہ پراپرٹی پہلے خاوند کے بھائیوں یا جو بھی قریبی وارثان موجود ہوتے ان کو منتقل کر دی جاتی تھی اور اگر وہ خاتون شادی نہ کرے تو مرتے دم تک اس کے پاس تمام پراپرٹی موجود رہتی تھی۔اور بعد میں جو وارثان موجود ہوتے انہیں منتقل کردی جاتی تھی۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسٹام پیپر پر خریدی گی زمین کو کیسے محفوظ کیا جا سکتا ہے؟

مختار نامہ خاص اور مختار نامہ عام میں کیا فرق ہے؟

What is shamlat / How many types of shamlat / شاملات