حکومت خسرہ نمبر ، کیھوٹ نمبر وغیرہ ختم کر کے کونسا نظام لا رہی ہے؟New system in urban areas instead of khewat and khasra
اس وقت لاہور میں ایک نۓ پراجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت جتنی بھی شہری علاقے میں نئ بلڈنگز ، مکانات ، کمرشل بلڈنگز ہیں ان سب کو کمپیوٹرائیزڈ کیا جا رہا ہے۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ ہربلڈنگ کا ایک نقشہ تیار کیا جاۓ گا۔ اس بلڈنگ کو ایک نمبر دے دیا جاۓ گا۔ جس میں اس بلڈنگ کے متعلق تمام معلومات ہوں گی جیسا کہ اس میں کیا بنا ہوا ہے، اس کا مالک کون ہے، اس کی مالیت کتنی ہے، اس کی لوکیشن کیا ہے۔ یہ تمام تفصیلات اس میں موجود ہوں گی۔
اس سے قبل نظام میں پراپرٹی کی پہچان اس کے خسرہ نمبر سے ہوتی تھی۔ کھیوٹ کیا ہے، کھتونی کیا ہے، موضع کیا ہے۔ اب اس پرانے نظام کو ختم کیا جا رہا ہے۔
نۓ نظام کے تحت ہر پراپرٹی کا ایک شناخت نمبر ہو گا۔جب اس کو ڈیجیٹل میپ پر ڈھونڈا جاۓ گا تو اس پراپرٹی کی سب معلومات مل جا ئینگی ۔
اس سے قبل پراپرٹی کی نشاندہی اس کے خسرہ نمبر سے ہی ہوتی تھی۔ لوگوں کے آپس کے مقدمات بھی اسی خسرہ نمبر کی بنیاد پہ چلتے تھے۔
ایک پراپرٹی کے مختلف دعویدار جب اس پراپرٹی کے مالک ہونے کا دعوہ کرتے ہیں تو یہاں یہ بات زیرغور ہے کہ اس معاملے کو کس طرح حل کیا جاتا یے۔
نۓ نظام کے مطابق ایک پراپرٹی کا ایک ہی مالک ہو گا اور اگر اس پہ لوگوں کے تحفظات ہیں یا کسی کا کوئ اعتراض ہے تو وہ کسطرح حل ہوں گے یہ اب آگے دیکھا جائیگا۔
بد قسمتی سے ہمارے ہاں جب پانی سر کے اوپر سے گزر جاتا ہے تو تب کچھ ایکشن لیا جاتا ہے۔ بجاۓ اسکے جب یہ پراپرٹیز بن رہی تھی شہری کام جاری تھا اسی وقت یہ نیا نظام لے آنا چاہئیے تھا۔ جیسا کہ برطانیہ کے وزیراعظم کی رہائشگاہ آج سے سوا سو سال پہلے بنائ گئ اسکا مطلب ہے کہ وہاں بنائ گئ قدیم عمارات بھی ایک نظام کے تحت سوچ سمجھ کے ترتیب سے بنائ گئ جو کام وہ آج سے تین سو سال پہلے کر رہے تھے وہ ہمارے ہاں آج بھی نہیں کیا جا رہا۔
ہمارے ہاں آج بھی بننے والے نئے شہروں میں کوئی ترتیب دیکھائ نہیں دیتی ہے، وہی بے ترتیب گلیاں ہیں، اونچے نیچے مکانات دیکھائی دیں گے یہاں تک کے کسی بھی طرح کی مینیجمنٹ نہیں ہوتی اور جب پھر اس طرح کے حالات بن جائیں تو نئے تجربے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اور ان نئے تجربات کی عملدرآمدی میں حکومت کو بہت سے مسائل کا سامنا درپیش ہوتا ہے۔
اس نئے تجربے کو ایک فارن بینک کی مدد سے بروۓ کار لایا جا رہا ہے اس کام کے لئیے ڈیڑھ سو ملین ڈالر مختص کیا گیا ہے اور تازہ حالات کے مطابق بڑے شہروں جیسا کہ لاہور، اسلام آباد، کراچی وغیرہ میں ان نئے منصوبوں پہ کام کیا جا رہا ہے۔ بڑے شہروں میں اس منصوبے کی کامیابی کے بعد اس کو ہر ضلع میں جہاں شہری آبادی ہے وہاں عملدرامد کروایا جائیگا۔ تمام شہری آبادی کو اس سسٹم کے تحت ڈیجیٹلائز کر دیا جائیگا۔
فی الحال یہ کمپیوٹرائزڈ کام دیہاتوں میں کیا گیا ہے کیونکہ وہاں مسائل کم ہونے کے باعث زمینوں کے جھگڑے کم تھے لیکن پراپرٹی کے مالکان کے جھگڑے دیہی علاقوں میں بھی موجود تھے اسکے برعکس شہری علاقوں میں آبادی ذیادہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے مسائل بھی ذیادہ ہیں کیونکہ شہری رش ہونے کی وجہ سے یہاں جو کھچڑی پک گئ ہے اس سے کسی جگہ کی کوئ حدبندی کرنا ممکن نہیں رہا اسی وجہ سے یہاں کمپیوٹرائزڈ کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ لیکن اب نئے نظام کو لانے کے بعد معلوم ہو گا کہ اس کا یہاں کیا فائدہ یا نقصان ہو گا۔
اس کے علاوہ پراپرٹی سے متعلق کسی بھی قسم کی رہنمائی کے لیے آپ واٹس ایپ پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
WhatsApp Only
00923455710272
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں