اشاعتیں

مئی, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جب انتقال وراثت درج نہ ہو

 جب انتقال وراثت درج نہ ہو   اگر دیگر ورثا ء انتقال وراثت درج نہ کروانا چاہیں تو آپ اپنا حصہ لے سکتے ہیں؟ انتقال وراثت جب بھی درج ہو گا، تمام ورثا ء کو ان کا حصہ ملے گا۔ انتقال وراثت کے تین طریقے ہیں:  1۔آپ ریوینیو آفیسر کے پاس وراثتی انتقال کی فائل جمع کروائیں گے، پٹواری شجره بنائے گا، تصدیق کے بعد ریونیو آفیسر اسے پاس کرے گا تو پراپرٹی آپ کے نام منتقل ہو جائے گی، ایک وارث اکیلا یہ عمل مکمل کروا سکتا ہے۔ 2۔آپ نادرا آفس سے سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کر کے انتقال وراثت کروا سکتے ہیں۔ اس کے لیے سب وارثان کا نادرا دفتر آنا ضروری ہے۔ 3۔اگر مندرجہ بالا دونوں طریقوں میں آپ کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے، وارثان میں کسی طرح کا تنازع ہو تو آپ عدالت کے ذریعے وارثان ڈیکلیئر کروا سکتے ہیں۔عدالت تمام ورثا ء کے حصوں کا تعین کرے گی اور انتقال وراثت کا حکم جاری کرے گی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا نام دبئی کی جائیدادوں کے ڈیٹا میں شامل ۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا نام دبئی کی جائیدادوں کے ڈیٹا میں شامل ۔     جسٹس منصور علی شاہ کا نام آنے پر انہوں نے اس کی وضاحت کی ہے کہ بطور وکیل انہوں نے دبئی میں اقساط پر ایک اپارٹمنٹ خریدا، تاہم یہ منصوبہ مکمل نہ ہوا، اور انویسٹمنٹ ضائع ہو گئی۔ مزید کہا کہ جولائی 2017 میں بطور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میں نے اپنے اثاثے بشمول دبئی کی جائیداد کو پبلک کیا۔ ٹیکس سال 2016 کے دستاویزات میں دبئی کی 2.38 ملین روپے مالیت کی کی تفصیل موجود ہے۔  دبئی پراپرٹی کی تفصیلات میں جسٹس منصور علی شاہ کا نام موجود ہے، جو میسن ریزیڈنس کلیکشن میں جائیداد کے مالک ہیں۔جسٹس شاہ سے جب اس کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ دبئی پراپرٹی میں سرمایہ کاری کی تھی مگر وہ پراجیکٹ مکمل نہیں ہوا اور ان کی رقم ضائع ہو گئی۔ ان کے جواب پر دبئی لینڈ رجسٹری کی ویب سائٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سینئر جج کے جواب کی تصدیق کی کہ مذکورہ پراپرٹی موجود نہیں ہے۔ https://www.thenews.com.pk/print/1193035-justice-mansoor-didn-t-get-possession-of-apartment-in-dubai

اراضی تقسیم کا عمل حکومت پنجاب نے شروع کر دیا۔

تصویر
  ہمارے ملک میں اراضی کے مشترکہ کھاتوں کی تقسیم کا عمل بہت مُشکِل اور پیچیدہ ہے۔ایک کھیوٹ کے اندر بہت زیادہ خسرے ڈال دئیے جاتے ہیں۔ مشترکہ مالکان میں سے جو طاقتور ہوتا ہے وہ زیادہ قیمت والے حصے پر قبضہ کر لیتا ہے اور کمزور مالکان کے حصے میں کم قیمت رقبہ آتا ہے۔ حکومت پنجاب نے ایک نیا پراجیکٹ PULSE شروع کیا ہے، جس کے تحت تمام شہروں اور دیہاتوں کی ساری اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا رہا ہے۔ جس کے ساتھ مشترکہ کھاتوں کی، بغیر کسی سرکاری فیس کے، تقسیم کی جا رہی ہے۔اسی سلسلے میں ایک اشتہار دیا گیا ہے۔   " حکومت پنجاب کی جانب سے مشترکہ کھیوٹ کی تقسیم کا آغاز مالکان کی باہم رضامندی سے کیا جا رہا ہے تاکہ زمین کی ملکیت اور قبضے سے متعلق مسائل اور پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔تقسیم کے عمل کو مکمل کرنے کے بعد آپ کے اراضی ریکارڈ کو ڈیجیٹل نقشہ کے ساتھ منسلک کر کے محفوظ کر دیا جائے گا۔نظرانداز ہونے والے طبقات خاص طور پر خواتین کے وراثتی/ملکیتی حقوق کو مدنظر رکھا جائے گا " ۔ اس وقت حافظ آباد اور لودھراں میں یہ حکومتی پراجیکٹ شروع کیا جا چکا ہے اور اراضی کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ ہمار...